غرب اردن اور غزہ کے لیے ملنے والی امداد ختم کرکے دوسرے علاقوں میں منتقل کرنا فلسطینیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔
فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن:
نیوز نور28اگست/فلسطینی مجلس قانون ساز کے ایک رکن نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے فلسطینیوں کی مالی امداد میں کٹوتی اور حال ہی میں غرب اردن اور غزہ کے لیے ملنے والی امداد ۲۰ کروڑ ڈالر ختم کرکے دوسرے علاقوں میں منتقل کرنا فلسطینیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن اور پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر’’ حسن خریشہ ‘‘نے کہا کہ امریکہ نے فلسطینیوں کے خلاف واضح انتقامی حکمت عملی اختیار کی ہے اور اس حکمت عملی کے تحت فلسطینیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے فلسطینیوں کی مالی امداد میں کٹوتی اور حال ہی میں غرب اردن اور غزہ کے لیے ملنے والی امداد ۲۰ کروڑ ڈالر ختم کرکے دوسرے علاقوں میں منتقل کرنا فلسطینیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔
موصوف رکن نے کہا کہ امریکہ کی انتقامی پالیسی کے خلاف فلسطینی قوم کو مل کر ایک اور جاندار مؤقف اختیار کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور صدر عباس کی طرف سے صدی کی ڈیل کو مسترد کرنے اور امریکیوں سے ملاقات سے انکار مثبت اشارہ ہے مگر صدر عباس کو تنہا نہیں بلکہ پوری قوم کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔
حسن خریشہ نے مزید کہا کہ فلسطینی صدر کو چاہیے کہ وہ غزہ پٹی پر عاید کردہ پابندیوں کو فوری اُٹھائیں اور غزہ پٹی میں جاری عوامی احتجاجی مظاہروں کو غرب اردن منتقل کیا جائے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے فلسطینی اتھارٹی کی۲۰ کروڑ ڈالر کی امداد بند کر دی ہے یہ امداد مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ پٹی کے علاقے میں خرچ کی جانی تھی۔