یمنی مقاومت سعودی عرب کے سکوت کا باعث بنے گی
مشرق وسطیٰ امورکےایرانی ماہر :
نیوز نور28اگست/مشرق وسطیٰ امور کے ایک ایرانی ماہر نے کہا ہے کہ یمن میں سعودی عرب اور امریکہ کی مشکل مشترک ہے کیونکہ یہ دونوں ممالک یمن میں ڈیموکریسی نہیں چاہتے کیوں کہ اس کے نتیجہ میں عوامی حکومت تشکیل پائے گی جو کہ امریکہ اور سعودی عرب کے مفادات کے خلاف ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے ماہر تجزیہ نگار ’’سعد اللہ زراعی ‘‘ نےمقامی میڈیا کے ساتھ انٹریو میں کہا سوالیہ انداز میں کہاکہ یمنی بچوں کی اسکول بس پر سعودی اتحاد کی جانب سے کی جانے والی بمباری جنگی جرائم کی انتہا ہے اور ان جنگی جرائم پر دنیا کے کم و بیش تمام ممالک نے مذمت کی لیکن امریکہ بجاے مذمت کے اپنے اور سعودی عرب کے درینہ تعلقات کی داستانیں سنا رہا تھاتوکیا امریکی حکام واقعا انسان ہیں؟
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے کبھی گمان بھی نہیں کیا تھا کہ وہ یمن میں اس قدر مشکل میں پھنس جائے گا اور اس کے لیے یمن کی جنگ ایک وبال بن جائے گیا اورسعودی عرب کی تمام تر پیشن گوئیوں کے خلاف یمنی عوام نے مقاومت کا مظاہرہ کیا اور یہی مقاومت سعودی عرب کے سکوت کا باعث بنے گا۔
موصوف ماہر نے کہا کہ سعودی عرب اسلام کا نعرہ لگا کر امریکہ اور اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے قتل عام میں مشغول ہے۔
انہوں نے بیشتر مسلم ممالک کی طرف سے یمن پر جاری آل سعود کی وحشیانہ جارحیت پر خاموشی کو انتہائی شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے خلاف اسلامی ممالک کی خاموشی کا سبب ان کا سعودی امداد پر منحصر ہونا ہے اور اقوام متحدہ کی خاموشی کا سبب امریکہ غلامی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمن کی جنگ میں یمنی عوام کی مقاومت اور اسلامی بیداری انصار اللہ اورحزب اللہ جیسی تحریکوں کے وجود میں آنے کا سبب بنی ہے جو مستقبل میں سعودی اور امریکی مفادات کو شیدد نقصان پہنچا سکتی ہیں۔