عالمی رہنما روہنگیا ئی مسلمانوں پر ظلم وستم بند کرانے میں ناکام
ایمنسٹی انٹر نیشنل:
نیوزنور27اگست/ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کرائسس رسپونس کے ڈائریکٹر نے کہا ہےکہ عالمی رہنما روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں کے مجرمانہ اقدامات کا سلسلہ رکوانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کرائسس رسپونس کے ڈائرکٹر’’ ترانا حسن‘‘ نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج کے حملے کی برسی کے موقع پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا کہ یہ دن انتہائی شرمندگی کا دن ہے کیونکہ انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے جانے کی کوششیں شکست سے دوچار ہوگئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی بھی کوئی ضمانت موجود نہیں کہ میانمار کی فوج آئندہ ایسے جرائم کا ارتکاب نہیں کرے گی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی کرائسس ریسپونس کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ہزاروں روہنگیا ئی عورتیں، بچے اور مرد مسلسل اور منظم طریقے سے کیے جانے والے حملوں سے جان بچا کر بھاگ رہے ہیں اور بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب جنوب مشرقی ایشیا کے ایک بتیس عوامی نمائندوں نے اپنے مشترکہ بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ روہنگیا ئی مسلمانوں کے خلاف جرائم کے ارتکاب میں ملوث میانمار کے اعلٰی حکام کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبہ راخین میں میانمار کی فوج کے حملے کو ایک سال گزر گیا ہے لیکن اس مجرمانہ حملے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاسکا ہے۔
بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیاہے کہ میانمار میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شفاف تحقیقات اور اس میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے عالمی نظام کو متحرک کیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش کے پناہ گزیں کیمپ میں مقیم ہزاروں روہنگیائی مسلمانوں نے مظاہرے کرکے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہےمظاہرین کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ پناہ گزیں کیمپوں میں رہنے والے روہنگیائی مسلمانوں کی حالت پر بھی توجہ دے جنہیں لاتعداد مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔
یاد رہےکہ یونیسیف کے ترجمان سائمن انگرم نے کہاہے کہ بنگلہ دیش میں پناہ لینے
والے پانچ لاکھ سے زائد روہنگیائی پناہ گزینوں کو بیماریوں اور طوفان کا خطرہ
درپیش ہے اور بچوں کو نقصان پہنچنے کا سب سے زیادہ اندیشہ ہے اس بڑھ کر المیہ یہ
ہے کہ پناہ گزیں کیمپوں میں زندگی بسر کرنے والے روہنگیا ئی بچے شدید غذائی قلت کا
شکار ہیں اور انہیں تن ڈھانپنے کے لیے مناسب کپڑے، دوائیں اور تعلیم بھی میسر نہیں
ہے ۔
واضح رہے کہ پچیس اگست دوہزار سترہ سے روہنگیا ئی مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں کے تازہ حملوں میں چھ ہزار سے زائد مسلمان جاں بحق اور آٹھ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں اگر چہ حکومت میانمارکا یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ وہ روہنگیائی مسلمانوں کی باز آباد کاری کی کوشش کر رہی ہے تاہم بنگلہ دیش کی سرحدوں پر روہنگیائی پناہ گزینوں کی آمد کا سلسلہ بدستور جاریرہنے کی صورت سے اس بات کا اندازہ بخوبی ہوتا ہے کہ میانمار حکومت کے سب دعوے سراب ثابت ہورہے ہیں ۔
- ۱۸/۰۸/۲۷