ٹرمپ کی تنگ نظری سے ماضی کے نسل پرستانہ دور کی یاد تازہ ہو گئی ہے
جنوبی افریقہ :
نیوزنور25اگست/جنوبی افریقہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے بیانات سے اپنے بہت سے اتحادی ممالک کو اپنے سے دور کر دیا ہے اور چین،روس،وینزویلا سمیت کئی ممالک کی طرح اب جنوبی افریقہ بھی امریکی صدر کے سامنے آ گیا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ کی حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے بیانات سے اپنے بہت سے اتحادی ممالک کو اپنے سے دور کر دیا ہے اور چین،روس،وینزویلا سمیت کئی ممالک کی طرح اب جنوبی افریقہ بھی امریکی صدر کے سامنے آ گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تنگ نظری سے ماضی کے نسل پرستانہ دور کی یاد تازہ ہو گئی ہے۔
جنوبی افریقا نے ڈونالڈ ٹرمپ کی ٹویٹ پر سخت ردعمل ظاہرہوئے کہا کہ ملکی مفاد میں زرعی اصلاحات جاری رہیں گی اس حوالے سے امریکی صدر کی ٹویٹ غلط اور ناقص معلومات پر مشتمل ہے جس پر امریکی سفیر کو طلب کر کے وضاحت طلب کی جائے گی۔
جنوبی افریقہ کی حکومت کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے بھی امریکی صدر کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا گیا ہےکہ امریکی صدر کی تنگ نظری کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کی تنگ نظری کا مقصد افریقی قوم کو تقسیم کرنا ہے جس سے ماضی میں نسل پرستانہ دور کی یاد تازہ ہو گئی۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو جنوبی افریقہ میں زرعی اصلاحات کے نام پر سفید فام کسانوں کی زمینوں پر قبضے کے معاملے پر نظر رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں سفید فام کسانوں کی زمینوں اور فارمز پر قبضے کے علاوہ جنوبی افریقہ کی حکومت پر سفید فام کسانوں کو بڑے پیمانے پر قتل کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔