ایران مخالف سازشوں کے تیز کرنے کیلئےجان بولٹن اسرائیل پہنچ گئے
رپورٹ:
نیوزنور21اگست/ایران مخالف پالیسیوں کوجاری رکھنے کی غرض سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان ہم آہنگی اور سازشوں کو آگے بڑھانے کے لیے وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اسرائیل پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کی ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایران مخالف پالیسیوں کوجاری رکھنے کی غرض سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان ہم آہنگی اور سازشوں کو آگے بڑھانے کے لیے وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اسرائیل پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تین یاہو نے اس ملاقات میں جان بولٹن کو اسرائیل کا بے مثال دوست قرار دیتے ہوئےایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علحیٰدگی اور امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی کے فیصلے کو تاریخی قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے اس موقع پر یہ مضحکہ خیز دعویٰ بھی کیا کہ امریکہ اور اسرائیل ایران کو ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی سے روکنے کی کوشش کریں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے اپنے دورہ مقبوضہ فلسطین پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے ڈیڑھ سالہ دور کو انتہائی ہیجان انگیز قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام اسرائیل، خطے اور دنیا کے لیے ایک چیلنج ہے۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو اور جان بولٹن نے مضحکہ خیز دعوی ٰایسے وقت میں کیا ہے جب جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے نے اب تک کی اپنی تمام رپورٹوں میں ایران کے ایٹمی پروگرام کے پرامن ہونے کی تصدیق کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ایک اسٹریٹیجک اتحادی کی حیثیت سے امریکہ پچھلے چالیس برس سے تل ابیب کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ایران مخالف پالیسیوں پر عمل کرتا آیا ہے اور اس نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اب تک درجنوں ناکام سازشیں تیار اور ان پر عملدرآمد کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دوسری جانب خطے میں ایران کے سب سے بڑے دشمن کے طور پر اسرائیل نے بھی مغربی ملکوں اور خاص طور سے امریکہ کو ایران مخالف پالیسیاں اپنانے اور پابندیوں سمیت ہر طرح کے دباؤ کے حربے استعال کے کرنے کی ترغیب دلانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی نیز ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ایٹمی معاہدہ طے پانے کے بعد سے اس کی پالیسیوں میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ ایٹمی معاہدے پر دستخط اور اگلے مرحلے میں سلامتی کونسل سے اس کی منظوری نے، اسرائیلی وزیراعظم کو بے انتہا چراغ پا کردیا ہےجنوری دوہزار سترہ میں ایٹمی معاہدے کے کٹر مخالف شخص ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکہ میں برسر اقتدار آنے کے بعد آخر کار آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ کو واشنگٹن نے ایٹمی معاہدے سے نکلنے اور ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کردیا جس پر صیہونی حکام نے بے انتہا خوشی کا اظہار کیا تھا۔
- ۱۸/۰۸/۲۱