امریکی صدر کے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کا اعلان امریکی سیاسی ناپختگی کی علامت ہے
ممتاز پاکستانی تجزیہ کار:
نیوزنور11مئی/پاکستان کے ایک ممتاز تجزیہ نگار نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے اس بیان کہ ملت ایران کے لئے امریکہ کبھی بھی قابل اعتماد نہیں رہا ہے اور امریکی صدر کا جوہری معاہدے سے باہر نکلنے کا فیصلہ ملت ایران اور ایرانی حکام کے لئے کوئی حیران کن بات نہیں ہے اور ملت ایران اپنے رہبر و رہنما کے زرین احکامات پر عمل کرتے ہوئے ہمیشہ کی طرح کامیاب و سربلند رہے گی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعی امریکہ ایسا نا قابل اعتماد پارٹنر ہے کہ جس پر کبھی بھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایرانی ذرائع ابلاغ کے ساتھ انٹریو میں ممتاز پاکستانی تجزیہ نگار ’’ ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی‘‘نے کہا کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کے آغاز سے ہی امریکہ نے اس معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے غیر سنجیدہ رویّہ اختیار کر رکھا تھا اور اس بین الاقوامی معاہدے پر عمل درآمد کی راہ میں ہمیشہ روڑے اٹکائے اور اب امریکہ نے جوہری معاہدے سے نکل کر ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کردیا کہ وہ قابل اعتماد شراکت دار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو ایران کے جوہری پروگرام سے کوئی بہت زیادہ مشکل نہیں ہے بلکہ امریکہ کی اصل مشکل اور پریشانی ایران کا اسلامی جمہوری نظام ہے اور اس نظام کو نقصان پہنچانے کے لئے امریکہ نے گذشتہ چالیس برسوں کے دوران کئی بار کوشش کی اور نظام اسلامی کی معدود مخالف قوتوں کی بھرپور مالی اور لاجسٹک مدد کی ہے تاکہ ایران کے اسلامی جمہوری نظام کو نقصان پہنچایا جائے۔
تہران میں مقیم برصغیر کے ممتاز تجزیہ نگار اور تہران یونیورسٹی کے استاد نے ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے سے باہر نکلنے کے حالیہ اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کا یہ اقدام امریکہ کی سیاسی ناپختگی کی علامت اور ٹرمپ کا حالیہ اعلان بعض قوتوں کو خوش کرناہے۔
ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے امریکی صدر ٹرمپ کے ایٹمی معاہدے سے باہر نکلنے کے اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ٹرمپ کے حالیہ اعلان کے الفاظ پر نگاہ ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں کوئی نئی بات نظر نہیں آتی اور زیادہ تر باتیں تکراری تھیں اور ملت ایران گذشتہ چالیس برسوں کے دوران اس قسم کے بیانات کے عادی ہوچکے ہیں اور امریکی عہدیداروں کی جانب سے ملت ایران کے خلاف ہرزہ سرائی کوئی نئی بات نہیں ہے اور اب ایسا لگتا ہے کہ امریکہ کا چورن صرف ایران کے خلاف بیان دینے سے ہی بکتا ہے۔
انہوں نے امریکی صدر کے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے اعلان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس اعلان کے بعد سب سے زیادہ خوشی کا اظہار غاصب صہیونی حکومت نے ہی کیا اور غاصب صہیونی حکومت علاقے اور دنیا کو بدامنی کا شکار کرنے والی حکومت ہے اس غاصب حکومت کے ہاتھ بچوں اور بے گناہ فلسطینیوں کے خون سے رنگین ہیں اور ایک دہشتگرد حکومت کی جانب سے ٹرمپ کے اعلان پر بے تحاشا خوشی اس بات کی علامت ہے کہ صہیونی حکومت امریکہ کی بغل بچہ حکومت اور اس غاصب صہیونی حکومت کی جانب سے انجام دی جانے والی وحشیانہ کارروائیوں میں امریکہ براہ راست شریک ہے اور صہیونی حکومت علاقے سمیت عالمی امن و امان کے لئے ایک بڑا خطرہ شمار ہوتی ہے۔
انہوں نے غاصب صہیونی حکومت کے پاس غیر قانونی طور پر موجود دوسو سے زیادہ ایٹمی وار ہیڈ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر پر امن مقاصد کے لئے ہے اور جوہری توانائی کی بین الاقوامی تنظیم آئی اے ای اے نے اپنے متعدد رپورٹوں میں اس بات کا اعلان کیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام میں کسی قسم کا بھی انحراف نہیں دیکھا گیا ہےمگر اس کے باوجود غاصب صہیونی حکومت کے ایٹمی ہتھیاروں کے گوداموں پر کوئی بات کرنے والا نہیں ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کو ایران کے جوہری پروگرام سے پریشانی نہیں ہے بلکہ امریکہ اسلامی جمہوری نظام کی ترقی و پیشرفت سے خوفزدہ نظر آتا ہے۔
موصوف تجزیہ نگار نے رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے ٹرمپ کی تقریر کے بعد کے بیانات کہ جس میں رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا تھا کہ ٹرمپ نے اسلامی نظام کو بھی دھمکی دی اور ایرانی عوام کو بھی ڈرانے اور دھمکانےکاامریکی صدر کا بے ادبانہ اور گھٹیا رویّہ ہمارے لئے غیر متوقع نہیں تھا ہم نے پہلے دن سے کہا تھا کہ امریکہ پر اعتماد نہیں کیا جا سکتاکا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ ملت ایران کے لئے امریکہ کبھی بھی قابل اعتماد نہیں رہا ہے اور امریکی صدر کا جوہری معاہدے سے باہر نکلنے کا فیصلہ ملت ایران اور ایرانی حکام کے لئے کوئی حیران کن بات نہیں ہے اور ملت ایران اپنے رہبر و رہنما کے زرین احکامات پر عمل کرتے ہوئے ہمیشہ کی طرح کامیاب و سربلند رہے گی۔